اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک جانے والے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدارتی انتخابات کے انعقاد کا ذکر کیا اور کہا:امیدواروں میں اس طرح کا سخت مقابلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بےشمار خطرات کے سامنے ایران کا سیاسی نظام بے حد مستحکم ہے۔
انہوں نے ایران کی خارجہ پالیسی کی سمت کے بارے میں کہا: "ایران جوہری معاہدے میں باہمی شرکت کو بحال کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا خیر مقدم کرتا ہے، لیکن ہم چین، روس اور پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔" "
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے مزید کہا: اسرائیل مزاحمتی محاذ سے جنگ ہارنے والا ہے۔
باقری نے غزہ میں انسانی المیہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اس سلسلے میں بدھ کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس کے بارے میں کہا: اس مسئلہ کو سیاسی طریقے یا اقوام متحدہ کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے اور اسرائیل کو غزہ میں جرائم کے ارتکاب اور نسل کشی پر کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے زور پر بھی اسے روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا کے تمام ذمہ دار ملکوں اور حکومتوں نیز اقوام متحدہ کے کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے بے بس اور بے گناہ لوگوں کی مدد کے لیے سنجیدہ اور موثر کوشش کو یقینی بنائیں تاکہ وہ خوراک، ادویات اور ایندھن سمیت اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرسکیں اور اسی طرح صیہونی جرائم اور نسل کشی کو روکنے کی طرف سے بھی اطمینان حاصل کیا جانا چاہیے۔
باقری کنی نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں بھی کہا: صہیونیوں کو غزہ کی تمام مقبوضہ سر زمینوں کو بغیر کسی شرط کے فوری طور پر چھوڑ دینا چاہیے۔ ہمیں غزہ کی تعمیر نو کے لیے بھی ایک منصوبہ بنانا چاہیے تاکہ ان علاقوں میں رہنے والے کم سے کم وقت میں اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔ جب ہم بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے تو ہم سب ان اہداف کو حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
آپ کا تبصرہ